Urdū shāʻirī par ek naẓar, Količina 2Motī Lāl Banārasī Dās, 1964 |
Iz vsebine knjige
Zadetki 1–3 od 90
Stran 53
... تھی جیسے یہ تھی ہی نہیں ۔ ذہن و ادراک میں کوئی خاص بات نہ تھی ۔ احساسات شاعرانہ نہ تھے ۔ طرفہ ادا میں خشکی تھی ، یکسانی تھی اور بے رنگی بھی تھی ۔ ہاں ! نشر میں جو خو بیاں ہوتی ہیں ، وہ حالی کی نظم میں کبھی کبھی مل جاتی ہیں ۔ سے متاثر ...
... تھی جیسے یہ تھی ہی نہیں ۔ ذہن و ادراک میں کوئی خاص بات نہ تھی ۔ احساسات شاعرانہ نہ تھے ۔ طرفہ ادا میں خشکی تھی ، یکسانی تھی اور بے رنگی بھی تھی ۔ ہاں ! نشر میں جو خو بیاں ہوتی ہیں ، وہ حالی کی نظم میں کبھی کبھی مل جاتی ہیں ۔ سے متاثر ...
Stran 526
... تھی مگر وعدہ کرتے ہوئے عالہ کیا تھی تمھارے پیامی نے سب راز کھولا خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی تامل تو تھا ان کو آنے میں قاصد مگر یہ بہت طرنہ انکار کیا تھی کہیں ذکر رہتا ...
... تھی مگر وعدہ کرتے ہوئے عالہ کیا تھی تمھارے پیامی نے سب راز کھولا خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی بھری بزم میں اپنے عاشق کو تاڑا تری آنکھ مستی میں ہشیار کیا تھی تامل تو تھا ان کو آنے میں قاصد مگر یہ بہت طرنہ انکار کیا تھی کہیں ذکر رہتا ...
Stran 569
... تھی واں سے نکل کے پھر نہ فراغت ہوئی نصیب آسودگی کی جان تری انجمن میں تھی اک رنگ التفات بھی اس بے رخی میں تھا اک سادگی بھی اس نگہ سحر فن میں تھی محتاج ہوئے عطر نہ تھا جسم خوب یاد خوشبوئے دلبری تھی جو اس پر بہن میں تھی کچھ دل ہی بجھ گیا ...
... تھی واں سے نکل کے پھر نہ فراغت ہوئی نصیب آسودگی کی جان تری انجمن میں تھی اک رنگ التفات بھی اس بے رخی میں تھا اک سادگی بھی اس نگہ سحر فن میں تھی محتاج ہوئے عطر نہ تھا جسم خوب یاد خوشبوئے دلبری تھی جو اس پر بہن میں تھی کچھ دل ہی بجھ گیا ...
Pogosti izrazi in povedi
اب اپنی اپنے اس قسم اس کی اس کے اس لئے اس میں اسی اسے اقبال اک اگر ان کی ان کے انھیں اور اس اور یہ ایک آج آزاد بات باتیں بند بہت بیان بے بھی ہے پر پھر تک تو تھا تھی تھے جاتا ہے جاتی جائے جب جذبات جس جن جو چین حسن خیال خیالات دل دنیا دو رنگ رہا رہی زندگی زیادہ سب سر سکتا سے شاعر شاعری شام شعر طرح غزل قسم کی کا کام کبھی کچھ کر کرتے ہیں کسی کم کو کوئی کہتے کی طرف کیا کے لئے گا گی گیا ہے گئی گئے لیکن مجھے معلوم میں بھی میں نے میں وہ نظر نظموں میں نظمیں نہ نہیں نئی نئے نے وجہ وہ ہر ہم ہو ہوا ہوتا ہے ہوتی ہوتے ہوں ہوئی ہوئے ہی ہیں اور ہیں کہ ہے اور ہے تو ہے کہ ہے لیکن یا یہ ہے کہ یہاں یہی