Urdū shāʻirī par ek naẓar, Količina 2Motī Lāl Banārasī Dās, 1964 |
Iz vsebine knjige
Zadetki 1–3 od 79
Stran 19
... حسن و عشق کی ہمہ گیری دیکھی تھی اور یہ بھی دیکھا تھا کہ اس حسن و عشق میں کچھ اصلیت نہ تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے قصداً حسن و عشق سے اپنی نظموں کے دامن کو پاک رکھا ۔ بات یہ ہے کہ ساکی کی طرح آزاد بھی اُردو شاعری کی زبوں حالی سے متاثر ...
... حسن و عشق کی ہمہ گیری دیکھی تھی اور یہ بھی دیکھا تھا کہ اس حسن و عشق میں کچھ اصلیت نہ تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے قصداً حسن و عشق سے اپنی نظموں کے دامن کو پاک رکھا ۔ بات یہ ہے کہ ساکی کی طرح آزاد بھی اُردو شاعری کی زبوں حالی سے متاثر ...
Stran 547
... حسن و عشق کی قید سے آزاد نہیں ۔ عشق و حسن ان کی شاعری کی روح رواں ہیں ۔ اور یہ عشق خیالی نہیں ہے ، یہ حسن نادیدہ نہیں ہے ۔ عشق وحسن دونوں اس دنیا کی چیزیں ہیں ۔ حسرت کی ایک غزل ہے : - چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے ہم کو اب تک عاشقی ...
... حسن و عشق کی قید سے آزاد نہیں ۔ عشق و حسن ان کی شاعری کی روح رواں ہیں ۔ اور یہ عشق خیالی نہیں ہے ، یہ حسن نادیدہ نہیں ہے ۔ عشق وحسن دونوں اس دنیا کی چیزیں ہیں ۔ حسرت کی ایک غزل ہے : - چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے ہم کو اب تک عاشقی ...
Stran 557
... حسن و عشق حسرت کی نظر میں محدود چیزیں نہیں ۔ وہ حسن کے شیدائی ہیں ۔ جس شکل میں ، یہاں بھی حسنی کا ظہور ہو وہ اس کی پرستش کرتے ہیں ۔ وہ حسن بتاں میں اسی بے نشاں “ کے نشان پاتے ہیں ۔ ان کی نظر شیفتہ حسن بتاں ہے لیکن ان کا دل اک صورت حتی ...
... حسن و عشق حسرت کی نظر میں محدود چیزیں نہیں ۔ وہ حسن کے شیدائی ہیں ۔ جس شکل میں ، یہاں بھی حسنی کا ظہور ہو وہ اس کی پرستش کرتے ہیں ۔ وہ حسن بتاں میں اسی بے نشاں “ کے نشان پاتے ہیں ۔ ان کی نظر شیفتہ حسن بتاں ہے لیکن ان کا دل اک صورت حتی ...
Pogosti izrazi in povedi
اب اپنی اپنے اس قسم اس کی اس کے اس لئے اس میں اسی اسے اقبال اک اگر ان کی ان کے انھیں اور اس اور یہ ایک آج آزاد بات باتیں بند بہت بیان بے بھی ہے پر پھر تک تو تھا تھی تھے جاتا ہے جاتی جائے جب جذبات جس جن جو چین حسن خیال خیالات دل دنیا دو رنگ رہا رہی زندگی زیادہ سب سر سکتا سے شاعر شاعری شام شعر طرح غزل قسم کی کا کام کبھی کچھ کر کرتے ہیں کسی کم کو کوئی کہتے کی طرف کیا کے لئے گا گی گیا ہے گئی گئے لیکن مجھے معلوم میں بھی میں نے میں وہ نظر نظموں میں نظمیں نہ نہیں نئی نئے نے وجہ وہ ہر ہم ہو ہوا ہوتا ہے ہوتی ہوتے ہوں ہوئی ہوئے ہی ہیں اور ہیں کہ ہے اور ہے تو ہے کہ ہے لیکن یا یہ ہے کہ یہاں یہی